Table of Contents
Toggleہنسنا مسکرانا ہر شخص کا بنیادی حق ہے اور بعض اوقات قہقہہ لگانا ظرافت کی ایسی صفت ہے جس پر شاید کسی کا اختیار نہیں لیکن اس کا ہماری صحت سے بہت گہرا تعلق ہے۔
ایک دلچسپ سروے سے یہ معلوم ہوا ہے کہ بچے دن میں چار سو مرتبہ ہنستے ہیں لیکن جوانی تک پہنچتے پہنچتے ہنستی کی یہ ذاتی مقدار صرف ایک مرتبہ روزانہ رہ جاتی ہے۔ نومولود بچے جو کہ دن میں چار سو مرتبہ ہنستے ہیں،
ان کی نشوونما نہایت تیزی سے ہوتی ہے اس لیے ان کے چہرے اور جسامت میں بہت تبدیلی آتی ہے جیسے جیسے مسکراہٹ کا کوٹہ کم ہوتا رہتا ہے، اعصاب پر انحطاط کی کیفیت طاری ہونے لگتی ہے۔ بیماریوں کے امکانات میں اضافہ ہونے لگتا ہے۔ یہ ہمارا عام مشاہدہ ہے کہ زیادہ ہنس مکھ اور سادہ لوگ نسبتا زیادہ عمر پاتے ہیں۔
:غموں کو ہنسی میں اڑادیں
کہتے ہیں کہ بہت زیادہ سوچنا بھی انسان کو مریض بنا دیتا ہے لہذا بہت سے بے فکروں کا یہ کہنا ہے کہ غموں اور فکرات کو ہنسی میں اُڑا دینا چاہیے، یہ بات اب زیادہ غلط بھی نہیں لگتی ہے۔
طبی ماہرین بہت پہلے سے ہی یہ کہتے آئے ہیں کہ مسکراہٹ انسان کے مزاج پر اچھا اثر ڈالتی ہے جبکہ زندگی سے بھر پور ہنسی مسکراہٹ بھی انسانی صحت پر وہی اثرات مرتب کرتی ہے جو کہ کئی منٹوں کی پر مشقت ورزش سے برآمد ہوتے ہیں۔
اس کے علاوہ ہنسنا، مسکرانا نہ صرف انسان کے مزاج کو خوش گوار کرتا ہے بلکہ انسان کے پورے جسم کی صحت پر بھی اس کے خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
:خطرناک بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت
اگر چہ یہ بات آزمودہ اور پرانی ہو چکی ہے لیکن حالیہ طبی تحقیق میں ہںسی مزاح اور قہقہے کے انسانی صحت پر پڑنے والے مزید کئی خفیہ گوشے بھی طشت از بام ہوئے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ہنسی مزاح نہ صرف ایک ورزش ہے بلکہ یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ اس سے انسان کو کئی بیماریوں سے بھی شفاء دلائی جا سکتی ہے۔
تحقیق کرنے والے طبی سائنسدانوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ہنسنا ہنسانا نہ صرف علاج غم ہے بلکہ اس میں کئی ایسی خصوصیات بھی موجود ہیں جن سے انسان میں متعدد بیماریوں سے نبرد آزما ہونے کیلئے موجود قوت مدافعت میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔
تحقیق میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ گھر والوں دوست احباب کے ساتھ ہنسنا ہنسانا انسان میں موجود قوت مدافعت کے نظام یعنی میں چالیس فیصد تک اضافہ کر دیتا ہے۔
:ہنسنے اور خوش ہونے کا دماغ پر خوشگوار اثر
چند سال پیشتر امریکہ کی ہاروڈ یونیورسٹی میں ایک سو بیس افراد پر ایک تجربہ کیا گیا تھا جس کا مقصد دماغ اور جسم پر مسکراہٹ کے اثرات کا جائزہ لینا تھا۔ ان افراد کو ایک سکرین کے سامنے بٹھایا گیا اور مختلف نوعیت کے پروگرام دکھائے گئے۔
ان افراد کے دماغ میں کچھ ڈیوائسز بھی لگائی گئی تھیں تاکہ ان کی دماغی کیفیات کا مشاہدہ بھی ساتھ ساتھ کیا جا سکے اس کے نتائج اس طرح سامنے آئے کہ کامیڈی پروگرامز کا ان کے دماغ پر مثبت اثر ہوا جبکہ مار دھاڑ ، خوف و ہراس اور رونے دھونے والے پروگرامز سے ان کے دماغ میں ڈپریشن کی کیفیات وارد ہونا شروع ہو گئیں ۔
کامیڈی پروگرامز کے سبب ہنسنے اور خوش ہونے سے ان کے دماغ میں موجود ایڈرینالین ہارمون کی مقدار میں اضافہ ہوا۔ جب آدمی خوش ہوتا ہے تو اس ہارمون کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور جب وہ رنجیدہ اور خوفزدہ رہتا ہے تو اس ہارمون کی مقدار میں کمی واقع ہو جاتی ہے جس کے باعث اکثر ڈ پریشن لاحق ہو جاتا ہے۔
اینٹی باڈیز ایل جی ۔ اے بیکٹیریا اور وائرس کو جسم میں داخل ہونے سے روکتا ہے۔ اینٹی باڈیز ایل ۔ جی۔ اے کا لیول بھی اس وقت بڑھ جاتا ہے جب کسی بات پر خوش ہو رہے ہوں جبکہ رونے دھونے والے پروگرامز د یکھنے سے یا غم زدہ رہنے سے یہ لیول کم ہوتا ہے۔
مذکورہ تحقیق اور اسی طرح کی دوسری میڈیکل ریسرچ سے ثابت ہوا ہے کہ ہنسنا ، مسکرانا کئی بیماریوں کو رفع کرتا ہے اور اس سے مختلف نوعیت کی تکالیف اور درد میں بھی افاقہ ہوتا ہے اس کے پیش نظر امریکہ کے ہسپتالوں میں کینسر کے مریضوں کیلئے ایسا سامان مہیا کیا جاتا ہے
جس سے متاثر ہو کر وہ ہنسنے اور قہقہہ لگانے پر مجبور ہو جاتے ہیں اس کی وجہ سے کینسر کے خلاف مدافعتی نظام کو قوت ملتی ہے۔
ہنسنے اور مسکرانے سے نہ صرف انسان کا ذہنی و جذباتی تناؤ دور ہو جاتا ہے بلکہ اس سے قوت مدافعت بھی تیزی سے بڑھتی ہے جس سے انسان کے جسم میں نہ صرف وبائی امراض بلکہ کینسر جیسے خطر ناک مرض سے نمٹنے کیلئے بہت زیادہ صحت مند مدافعتی خلیے پیدا ہو جاتے ہیں۔
اس سے دل اور پھیپھڑوں کی ورزش ہوتی ہے۔ یہ جسم میں آکسیجن کی روانی کو بہتر بناتا ہے اور جسم کی بافتوں کو بھی متحرک کرتا ہے اور ساتھ ساتھ اس سے نظام ہضم کو بھی تقویت حاصل ہوتی ہے۔
ایک محققانہ رپورٹ کے مطابق دل کھول کر ہنسنا مزاج پر مینی لٹریچر کا مطالعہ کرنا وقت گزارنے کا اچھا طریقہ ہونے کے ساتھ ساتھ بہت سی بیماریوں اور مشکلات کے خلاف ڈھال بھی ثابت ہوتا ہے۔
ہنسی کا عمل جسم کی بائیو کیمسٹری میں مثبت تبدیلیاں لانے کا باعث بنتا ہے جس کی وجہ سے ہائی بلڈ پریشر میں کمی اور غصہ و ناراضگی سے نجات حاصل ہوتی۔ اس سے نفسیاتی فائدے بھی سامنے آئے ہیں۔
ایک قہقہہ آپ کے نقطہ نظر کو تبدیل کر کے رکھ دیتا ہے اور آپ کو رجائیت سے ہمکنار کرتا ہے۔ تکلیف اور دُکھ میں بھی مسکرانے کی عادت اپنا کر ذہنی سکون میسر آ سکتا ہے۔ مردہ دلی اور رنجیدہ طبیعت آدمی کی خوشیاں چھین لیتی ہے
اس کی صحت کو نقصان پہنچاتی ہے جبکہ ہنسنا مسکرانا آپ کو نہ صرف جسمانی اور ذہنی طور پر فائدہ پہنچاتا ہے بلکہ اس سے باہمی تعلقات بھی بہتر ہوتے ہیں۔