لباس اور کنگھی” سے ڈپریشن کا خاتمہ مگر کیسے؟”

(ڈپریشن کا خاتمہ) ڈپریشن کی وجوہات

اعصابی تناؤ کی ایک بڑی وجہ عام طور پر یہ ہوتی ہے کہ انسان خود سے مطمئن نہیں ہوتا۔ اپنی کارکردگی سے مطمئن نہ ہونے کی بدولت اندر ہی اندر گڑھتا ہے اور خود کو برا بھلا کہتا ہے۔

کسی فعل پر کمزوری دکھانا یا غیر ذمہ داری کا رذمہ داری کا مظاہرہ کرنا اس کا عام طور پر سبب بنتا ہے۔ یہ کمزوری عموماً کسی شخص سے  برتاؤ کے دوران غلط رویہ اختیار کرنے کی وجہ سے ہوتی ہے۔

ڈپریشن کا خاتمہ

:روز مرہ زندگی میں بے احتیاطی اہم وجہ

یہ کسی دوسرے کے منفی رویہ سے ہوسکتی ہے یا پھر اپنے ضمیر کے خلاف کوئی کام کرنے سے ہوتی ہے۔ چاہے اس کا تعلق اپنی ذات سے ہو یا کسی اور کی ذات سے جبکہ ظاہری کمزوری آپ کے ظاہری خدوخال سے، لباس، رہن سہن سے مایوسی سمجھ لیجیے کہ شخصیت میں کسی قسم کی کمی کی بدولت ہوتی ہے۔

مثال کے طور پرجب آپ کے بال اُلجھے ہوئے ہوں گے، چہرےوجسم کی صفائی میں کوتاہی برتی ہوگی، لباس کے انتخاب میں بے احتیاطی کریں گے اور اسے غیر اہم جانیں گے

تو یقینا آپ کے عزیز و اقارب آپ کے حلیہ کو دیکھ کر آپ کی خیریت و صحت سے متعلق سوالات کریں گے۔ نتیجتاً آپ ذہنی یکسوئی سے کوئی کام سرانجام نہیں دے سکیں گے کیونکہ آپ کی توجہ ہٹ جائے گی لہذا آپ اعصابی تناؤ کا شکار ہو جائیں گے۔

:اچھا لباس صفائی اور صحت کے مثبت اثرات

اس کے برعکس جب آپ صبح غسل کرتے ہیں، جسم کو اچھی طرح صاف کرتے ہیں، دانت صاف کرتے ہیں، بالوں کو شیمپو کرتے ہیں اور پھر کنگھی کرتے ہیں اور اس کے بعد خاص طور پر صاف ستھرا اور من پسند لباس پہنتے ہیں اور پھر کوئی ہلکی خوشبو لگاتے ہیں

تو آپ محسوس کریں گے کہ آپ خود کو کتنا تازہ دم اور خود اعتماد محسوس کر رہے ہیں۔ آپ کے چہرے پر مسکراہٹ کھیلتی نظر آئے گی، کسی کام کے کرنے کو جی چاہ رہا ہوگا ، آپ خوش مزاجی سے ہر ایک سے باتیں بھی کرنا چاہیں گے۔

اپنے موڈ میں ایک خاص تبدیلی پائیں گے، ذہنی آسودگی بھی ملے گی۔ اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ آپ اچھے اخلاق کا مظاہرہ کریں گے۔ اپنے رویے سے دوسروں کو محفوظ کریں گے۔

جب آپ کا رویہ دوسروں سے اچھا ہوگا ، ذہن تازہ ہوگا تو خود بخود آپ کے اعصاب بڑے پرسکون ہوں گے۔ اس طرح آپ اپنی ظاہری کمزوری پر قابو پا کر باطنی کمزوری پر بھی گرفت کر سکتے ہیں اب آپ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے اور اپنے روزمرہ کے کام اور فرائض مکمل ذمہ داری سے ادا کریں گے۔

یہ سب کچھ اس وقت ہو سکتاہے جب آپ کے ذہنی اور دوسرے جسمانی اعصاب سکون کی حالت میں ہوں اور اعصاب پر سکون اس وقت ہوتے ہیں جب آپ تناؤ کے اسباب کو ڈھونڈ نکالیں اور خود ان کا ازالہ کر دیں۔

:ماضی کی تلخ یاد میں بھول جائیں

اعصابی تناؤ کی ایک اور وجہ یہ بھی ہوتی ہے کہ آپ کے خیالات منتشر ہوں ۔ آپ خود کو بیک وقت بہت سے خیالات میں الجھانے کی کوشش کرتے ہوں جس کی بدولت ذہن یکسو نہیں ہو پاتا اور آپ اپنے اپنے کسی بھی خیال کو جامع شکل نہیں دے پاتے۔

حال سے ذہنی طور پر منقطع ہو کر ذہن کو ماضی میں رکھنے کی کوشش کرتے ہیں چاہے وہ ماضی قریب ہو یا بعید اور وہی خیالات بار بار ذہن میں دہراتے ہیں۔

لہذا اعصاب جلد ہی تھک جاتے ہیں اور تناؤ محسوس ہوتا ہے پھر ماضی کے تلخ خیالات، یادیں، رویے آپ کے دماغ کو مسلسل کچوکے دے رہے ہوتے ہیں جس سے چھٹکارا پانا آپ کیلئے مشکل ہو جاتا ہے اور اعصاب شل و جاتے ہیں۔

اس کا بہترین حل یہی ہے کہ خود کو حال سے زیادہ سے زیادہ وابستہ رکھیں اور ماضی کی تلخ و تکلیف دہ راہوں میں خود کو کم کرنے کی ہرگز کوشش نہ کریں۔ اگر ماضی میں جائیں بھی تو اس کے اندر مثبت پہلو تلاش کر کے فوراً حال کی راہ پر آجائیں۔

مستقبل قریب سے بھی تعلق رکھیں جبکہ مستقبل بعید پر  ذہن کو زیادہ پریشان رکھنے کی قطعاً ضرورت نہیں ۔ توکل علی اللہ کا طریقہ اپنائیے ۔

ہاں! آپ کے ذہن میں ماضی کا کچھ نہ کچھ خاکہ ضرور ہو۔ کچھ مثبت راہیں متعین کر کے واپس حال میں آجائیں تو آپ خود کو کافی ہلکا پھلکا، یکسو اور حقیقت کے قریب پائیں گے۔

 

Share on facebook
Facebook
Share on twitter
Twitter
Share on linkedin
LinkedIn
Share on pinterest
Pinterest
Scroll to Top