Table of Contents
ToggleDepression Myths Busted! The Truth About Mental Health You Need to Know!
دُکھ اور غم ہر انسان کے ساتھ ہوتے ہیں، ہر معاشرے میں دُکھ ہلکا کرنے کے انداز اور روایات ہوتی ہیں جو لوگ انہیں ترک کر کے غموں کا مقابلہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں وہ سخت اُلجھن اور دباؤ کا شکار ہو جاتے ہیں۔
غم مٹانے کی روایات اور طریقے غم کو اندر پلنے نہیں دیتے۔ ان طریقوں اور روایات کا تہذیبی اور ثقافتی اصولوں، طور طریقوں سے ہم آہنگ ہونا ضروری ہوتا ہے۔
مثلاً ساحلوں اور دریاؤں کے کنارے پر بیٹھ کر کسی نامناسب کام میں مشغول ہو کر آپ مستقل اور سچی راحت حاصل نہیں کر سکتے جو لوگ ایسا کر بھی لیتے ہیں ان کے ضمیر کانٹوں سے بھر جاتے ہیں جن کی چبھن دُور کرنے کیلئے نشوں کا سہارا لینا پڑتا ہے۔
اپنی روایات اور قیود کے مطابق لطف اندوز ہوئے لیکن اپنی جیب کے مطابق اس سلسلے میں بے ٹھاٹ خرچ کر کے آنے والے دنوں میں جیب کی تنگی کی تلخیاں مول نہ لیجیے کہ کل کو آپ ان پریشانیوں اور مسائل کی وجہ سے مختلف ذہنی الجھنوں کا شکار ہو جائیں۔
اس دکھ کی کوئی دوا نہیں
پستی کے اکثر مریض وہ لوگ ہوتے ہیں کہ جو کسی کو اپنا ہمدرد نہ سمجھ کر اندر ہی اندر غم پالتے ہیں۔ وہ اپنے جذبات اور احساسات کا کسی کے سامنے ذکر نہیں کرتے۔
وہ سمجھتے ہیں کہ ان کے دُکھ کی دوا کوئی نہیں کر سکتا حالانکہ اس قسم کے اسی فیصد دباؤ قابل علاج ونجات ہوتے ہیں۔ ضرورت صرف کسی ہمدرد کے سامنے اپنے دُکھ بیان کرنے کی ہوتی ہے۔
جب بھی یہ صورت در پیش ہو، تنہائی اور خاموشی کے بجائے کسی ہمدرد کے سامنے اپنا حال اور محسوسات بیان کیجیے، اس سے آپ کا جی ہلکا ہو جائے گا۔
عزیز واقارب اور دوست احباب سے اختلافات دکھ پریشانی اور ذہنی اذیت کا ایک بہت عام سبب ہوتے ہیں۔ لوگوں کی اکثریت کے دل میں یہی مخالفت شدید نفرتوں میں تبدیل ہو کر مورچہ بند ہو جاتی ہیں۔
اس کا سب سے بہتر علاج یہی ہے کہ اختلافات پر کھل کر بات کی جائے اور ایک دوسرے کے نقطۂ نظر کو کشادہ دلی سے سمجھنے کی کوشش کی جائے۔
مثبت انداز میں گفتگو ہوتا کہ دونوں فریق ہی خود کو فاتح محسوس کریں ۔ ایک دوسرے کو ذہنی اذیت پہنچانے کا انداز منفی اور نقصان دہ ہوتا ہے۔
انسانوں کے لئے آسانیاں پیدا کیجئے
تنہائی اور علیحدگی پسندی دکھوں اور پریشانی کی پرورش کرتے ہیں۔ اپنے عزیز واقارب اور ہمدردوں کی قدر کیجیے اور ان سے کٹ کر نہ رہے۔ کچھ نہ سہی اگر ممکن ہو سکے تو جانور اور پرندوں کو اپنا ساتھی بنا لیجیے۔
انہیں کھلائیے پلائیے ۔ کہا تویہی جاتا ہے کہ ”غم نہ داری بزبه خز“یعنی کوئی فکر نہ ہو تو بکری پال لو۔ بکری کی کمر پر صرف ہاتھ پھیر یے ڈیپریشن اور ہائی بلڈ پریشر میں کمی ہوتی ہے یہ بات تحقیق سے بھی ثابت ہے۔
اللہ کی مخلوق کے لئے آسانیاں پیدا کیجئے، آپ دیکھیں گے کہ کسی کے کچھ کام آ کر آپ راحت محسوس کریں گے۔ غرض جس طرح بھی ممکن ہو سکے دوسروں کے کام آئے، دوسرے آپ کے کام آئیں گے۔
:طمانیت اور بہتری کا احساس
ذہنی الجھنوں اور دکھوں میں مبتلا لوگ اعتراف کرتے ہیں کہ روزانہ با قاعده ورزش، سائیکلنگ ، تیرا کی، جاگنگ وغیرہ انہیں طمانیت اور بہتری کے احساس سے سرشار کر دیتی ہے۔ پابندی سے ورزش کیجیے جب بھی تنہائی اور کسی غم کا احساس ہو بشرط توانائی ورزش میں مصروف ہو جائیے۔
کیونکہ یہ پریشانی بالعموم خالی وقفوں ہی میں آگھیرتی ہے۔ دور حاضر کے اس سخت پریشان کن مرض کا بہترین علاج عبادت ہے۔ ایک تازہ طبی تحقیق کے عبادت یعنی نماز اور مراقبہ نہایت کامیاب اور مؤثر علاج ہے۔
دست دعا اُٹھا کر یا سجدے میں جا کر اپنے دل کا بوجھ اپنے غم، مشکلات ، اپنی کوتاہیوں لوگوں کی زیادتیوں کا اظہار بلا تکلف اپنے رب سے کر کے اس کی مدد طلب کیجیے۔
آنکھوں سے آنسو جاری ہوں تو انہیں کمزوری نہ سمجھیے بلکہ خوب بہنے دیجیے۔ ان کے ساتھ آپ کا ڈپریشن بھی بہہ جائے گا ۔ سینہ ہلکا ، قلب و ذہن پرسکون) ہو جائیں گے اور مایوسی کے گھپ اندھیرے میں چراغ جل اُٹھیں گے جن کی روشنی میں جلد یا صحیح راہ عمل دکھائی دینے لگے گی ۔
ویسے یقین رکھیے کہ اس کے کرم میں دیر نہیں لگتی ۔ دیر اسے وصول کرنے کیلئے ہماری تیاری میں لگتی ہے۔ قتل و ذہن کی ٹیوننگ جوں ہی ٹھیک ہوگی ، نالوں اور فریادوں کے جواب وصول ہونے لگیں گے۔
اضمحلال کا ایک اہم سبب ایک ہی وقت میں کئی اہم فیصلے کرنا بھی ہوتا ہے۔ ایک وقت میں ایک فیصلہ کر کے اس پر عمل پیرا ہوئے ۔ مثلاً شادی کا فیصلہ کرنا ہو تو اسی کے ساتھ نئی ملازمت کا منصوبہ نہ بنائیے، ترجیح کے لحاظ سے فیصلوں پر عمل کیجیے۔
کیونکہ ہر فیصلہ توجہ چاہتا ہے۔ ذہن اور قوت عمل کو منتشر کرنے سے ذہنی دباؤ بڑھے گا جو آخر کا ر پستی کا سبب بن جائے گا۔ یہی بات چھوٹے کاموں میں بھی پیش نظر رکھنی چاہیے۔
مثلاً آپ کسی اتوار کو سیر و تفریح کا ارادہ رکھتے ہیں تو اس روز کی دوسری مصروفیات اپنے پروگرام سے یکسر خارج کر دیجیے اور سیر و تفریح کو اہمیت دے کر اپنی پوری توجہ اس پر مرکوز کر دیجیے۔ اس صورت میں آپ صحیح معنوں میں لطف اُٹھا سکیں گے۔